توریت وانجیل کی تاریخ


یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ قَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمۡ عَلٰی فَتۡرَۃٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا جَآءَنَا مِنۡۢ بَشِیۡرٍ وَّ لَا نَذِیۡرٍ ۫ فَقَدۡ جَآءَکُمۡ بَشِیۡرٌ وَّ نَذِیۡرٌ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿٪۱۹﴾

۱۹۔ اے اہل کتاب! ہمارے رسول بیان (احکام) کے لیے رسولوں کی آمد کا سلسلہ ایک مدت تک بند رہنے کے بعد تمہارے پاس آئے ہیں تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا نہیں آیا،پس اب تمہارے پاس وہ بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا آ گیا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

19۔ فَتۡرَۃٍ : فتور، ماند پڑنے کے معنوں میں ہے اور اسی سے کسی سلسلے کے منقطع ہونے کے لیے بھی فترۃ استعمال ہوتا ہے۔

وہ رسول آ گیا جس کی آمد کی بشارت توریت اور انجیل نے دی ہے۔ تحریف و تغییر کے باوجود آج کل کے نسخوں میں بھی مختلف مقامات پر اس بشارت کی گواہی مل جاتی ہے۔

چونکہ یہ رسول، رسولوں کی آمد کا سلسلہ ایک مدت تک منقطع ہونے کے بعد آرہا ہے، اس لیے وسیع پیمانے پر تحریف و تغیر واقع ہوئی۔ اس لیے یہ رسول ان حقائق کو کھول کر بیان کرے گا جن میں تحریف واقع ہوئی ہے۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ ایک مدت گزرنے کے بعد ایک ناخواندہ قوم سے رسول ان حقائق کو بیان کرتا ہے جو صدیوں قبل حضرت عیسی علیہ السلام نے بیان کیے ہیں۔ خود اپنی جگہ رسول کی حقانیت پرایک دلیل ہے۔