کائنات کا نظام زوجیت


خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ؕ وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اس نے آسمانوں کو ایسے ستونوں کے بغیر پیدا کیا جو تمہیں نظر آئیں اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈگمگا نہ جائے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس (زمین) میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے۔

10۔ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ : یعنی نفیس جوڑے۔ اس سلسلے میں اب تک جو حقیقت سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ ہر نبات نر و مادہ خلیوں پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں یا تو کبھی ایک پھول میں ہوتے ہیں اور کبھی ایک میں نر دوسرے میں مادہ، کبھی ایک شاخ میں نر اور دوسری میں مادہ، کبھی ایک درخت میں نر اور دوسرے میں مادہ۔ جب تک کسی ذریعے سے ان دونوں میں ملاپ نہ ہو وہ درخت پھل نہیں دیتا۔

نامرئی ستونوں کے بارے میں سورہ رعد آیت 2 کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں۔

سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ مِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۶﴾

۳۶۔ پاک ہے وہ ذات جس نے تمام جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنہیں یہ جانتے ہی نہیں۔

36۔ ساری کائنات زوجیت کے نظام پر قائم ہے۔ انسان کو عالم نباتات اور عالم انفس میں زوجیت کا نظام نافذ ہونے کا علم تو قدیم سے ہی ہے اور عالم مجہولات میں بھی یہی نظام نافذ ہے۔ یعنی جہاں انسان کی علمی رسائی نہیں ہوتی، وہاں بھی زوجیت کا نظام ہے۔ چنانچہ کل تک انسان کے علم میں یہ نہیں تھا کہ ایٹم کیا چیز ہے؟ آج انسان کو جب ایٹم کا پتہ چلا تو علم ہوا کہ اس میں بھی زوجیت کا اصول کار فرما ہے۔ چنانچہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ ۔ (ذاریات: 49) یعنی کائنات کی ہر چیز میں زوجیت ہے۔ عناصر کی زوجیت کے بغیر کوئی ترکیب وجود میں نہیں آتی اور اس کائنات کی رنگا رنگی انہی عناصر میں ازدواج و ترکیب کی کرشمہ سازی ہے۔