انبیا پر افترا باندھنے والوں کا انجام


اُولٰٓئِکَ لَمۡ یَکُوۡنُوۡا مُعۡجِزِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا کَانَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ اَوۡلِیَآءَ ۘ یُضٰعَفُ لَہُمُ الۡعَذَابُ ؕ مَا کَانُوۡا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ السَّمۡعَ وَ مَا کَانُوۡا یُبۡصِرُوۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ یہ لوگ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ اللہ کے سوا ان کا کوئی حامی ہے ان کا عذاب دوگنا کیا جائے گا، کیونکہ وہ (کسی کی) سن ہی نہ سکتے تھے اور نہ ہی دیکھتے تھے ۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿۲۱﴾

۲۱۔ یہی لوگ ہیں جو اپنے آپ کو خسارے میں ڈال چکے ہیں اور وہ جو کچھ افترا کرتے تھے وہ بھی ان سے کھو گیا ۔

لَا جَرَمَ اَنَّہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ ہُمُ الۡاَخۡسَرُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ لازمی بات ہے آخرت میں یہ لوگ سب سے زیادہ گھاٹے میں ہوں گے۔

20 تا 22۔ اللہ کی طرف جھوٹی نسبت دینے والے نہ تو خود کسی طاقت و قدرت کے مالک ہوتے ہیں نہ ہی اللہ کے سوا ان کا کوئی حامی و کارساز۔ اس کے باوجود وہ اللہ کی طرف جھوٹی نسبت دیتے ہیں۔ انبیاء کو جھوٹا سمجھتے ہیں، بالآخر انہوں نے اللہ کے حضور پلٹ کر جانا ہے تو انہیں دوہرا عذاب ملے گا، کیونکہ یہ خود گمراہ تھے اور دوسروں کو گمراہ کرتے تھے۔