تکذیب انبیا سابقہ امتوں میں


کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ۪ وَ ہَمَّتۡ کُلُّ اُمَّۃٍۭ بِرَسُوۡلِہِمۡ لِیَاۡخُذُوۡہُ وَ جٰدَلُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِیُدۡحِضُوۡا بِہِ الۡحَقَّ فَاَخَذۡتُہُمۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ عِقَابِ﴿۵﴾

۵۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی (انبیاء کی) تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرنے کا عزم کیا اور باطل ذرائع سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے انہیں اپنی گرفت میں لیا پس (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا تھا۔

5۔ آیات کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیتیں اس وقت نازل ہو رہی تھیں، جب کفار مکہ حضور ﷺ کے خلاف جھگڑے اور بحثیں کر رہے تھے اور ہر طرف سے الزامات لگائے جا رہے تھے نیز آپ ﷺ کو قتل کرنے کی سازش میں بھی مصروف تھے۔ ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے سابقہ امتوں کی مثل پیش کی جا رہی ہے کہ ہر امت نے اپنے رسول کو پکڑنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں نہ صرف کامیاب نہیں ہوئے، بلکہ وہ اللہ کی گرفت میں آ گئے اور ان کا خاتمہ عذاب الٰہی پر ہوا۔

وَ کَذٰلِکَ حَقَّتۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ عَلَی الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنَّہُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۘ﴿ؔ۶﴾

۶۔ اور اسی طرح کفار کے بارے میں آپ کے رب کا یہ فیصلہ حتمی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں۔

6۔ جس طرح سابقہ امتوں میں تکذیب کرنے والوں، مجادلہ اور جھگڑا کرنے والوں اور اپنے رسول کو قتل کرنے کی سازش کرنے والوں کو اللہ نے اپنی گرفت میں لے لیا، کَذٰلِکَ اسی طرح آپ ﷺ کی قوم میں سے بھی ایسے لوگوں پر اللہ کا فیصلہ اٹل ہو چکا۔ حَقَّتۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ ایک اٹل فیصلے کی خبر ہے کہ ان کا بھی وہی انجام ہو گا۔