کفار کا رد عمل


اَکَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنۡ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی رَجُلٍ مِّنۡہُمۡ اَنۡ اَنۡذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنَّ لَہُمۡ قَدَمَ صِدۡقٍ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕؔ قَالَ الۡکٰفِرُوۡنَ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۲﴾

۲۔ کیا لوگوں کے لیے یہ تعجب کی بات ہے کہ ہم نے خود انہیں میں سے ایک شخص کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو تنبیہ کرے اور جو ایمان لائیں انہیں بشارت دے کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچا مقام ہے، (اس پر) کافروں نے کہا: یہ شخص تو بلاشبہ صریح جادوگر ہے۔

2۔ معاندین اور منکرین کے خیالات کے برخلاف یہ کتاب حکمت آمیز باتوں سے پر ہے۔ نہ شاعرانہ تخیلات کا مجموعہ ہے نہ زبانی جادوگری ہے بلکہ یہ قرآن حکیمانہ باتوں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کراتا ہے۔ لوگوں کو فکر و نظر کی دعوت دیتا ہے۔ عقل و استدلال اور منطق کو قیمت دیتا ہے۔ لوگوں کے باطل رجحانات کو فروغ دے کر ان کا استحصال نہیں کرتا بلکہ باطل نظریات کا مقابلہ کر کے لوگوں کی حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

یہ لوگ نہ وحی کو سمجھ سکے، نہ ہی انسانی مقام کو۔ ان کے خیال میں انسان اس بات کا اہل نہیں ہے کہ اللہ کا نمائندہ بنے۔

پوری تاریخ میں منکرین نے ہمیشہ انبیاء کو ساحر کہا ہے۔ یہ الزام اس بات کا اعتراف ہے کہ رسول اسلام ﷺ عام بشری سطح سے بالاتر ہیں اور جادو کا الزام صرف انکار کے لیے بہانہ ہے۔