درس دوم: نیک اولاد


فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا﴿۷۴﴾

۷۴۔پھر روانہ ہوئے یہاں تک کہ وہ دونوں ایک لڑکے سے ملے تو اس نے لڑکے کو قتل کر دیا، موسیٰ نے کہا : کیا آپ نے ایک بے گناہ کو بغیر قصاص کے مار ڈالا؟ یہ تو آپ نے واقعی برا کام کیا۔

74۔ اس سلسلہ تعلیم کا دوسرا درس شروع ہوا۔ اس مرتبہ پہلے سے زیادہ قابل سرزنش اور ناقابل تحمل جرم سرزد ہوتے ہوئے دیکھا۔ ایک بیگناہ پاکیزہ جان کا قتل۔ اس مرتبہ بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام صبر نہ کر سکے۔ ان کا وجدان، ضمیر اور جذبہ اس عہد پر غالب آ گیا جو حضرت خضر علیہ السلام سے کر رکھا تھا۔

اس واقعہ کا ظاہری پہلو یہ ہے کہ والدین کا اکلوتا بیٹا مارا جائے، جبکہ باطنی پہلو والدین کے حق میں ہے۔