درس اول: غریبوں کا معاشی تحفظ


فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا﴿۷۱﴾

۷۱۔ چنانچہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب وہ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے کشتی میں شگاف ڈال دیا، موسیٰ نے کہا: کیا آپ نے اس میں شگاف اس لیے ڈالا ہے کہ سب کشتی والوں کو غرق کر دیں؟ یہ آپ نے بڑا ہی نامناسب اقدام کیا ہے

71۔ اس سلسلہ تعلیم کا پہلا سبق شروع ہوتا ہے۔ حضرت خضر علیہ السلام سے ایسا عمل سرزد ہوتا ہے جو عقل و ضمیر کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اس واقعے کی ظاہری صورت یہ ہے کہ یہ کشتی چند مسکینوں کا واحد ذریعۂ معاش تھی اور وہ بھی حادثے کی نذر ہو گئی۔ ظاہر بین نگاہوں کے لیے یہ ناقابل فہم ہے کہ ان مسکینوں کا ذریعۂ معاش بھی چھن جائے، جبکہ اس واقعہ کا باطنی پہلو یہ ہے کہ اس حادثے کی وجہ سے ان کا ذریعہ معاش بچ جاتا ہے۔