علی ؑ رسالت کا گواہ


اَفَمَنۡ کَانَ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ وَ یَتۡلُوۡہُ شَاہِدٌ مِّنۡہُ وَ مِنۡ قَبۡلِہٖ کِتٰبُ مُوۡسٰۤی اِمَامًا وَّ رَحۡمَۃً ؕ اُولٰٓئِکَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِہٖ مِنَ الۡاَحۡزَابِ فَالنَّارُ مَوۡعِدُہٗ ۚ فَلَا تَکُ فِیۡ مِرۡیَۃٍ مِّنۡہُ ٭ اِنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ بھلا وہ شخص (افترا کر سکتا ہے) جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل رکھتا ہو اور اس کے پیچھے اس کے رب کی طرف سے ایک شاہد بھی آیا ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (بھی دلیل ہو جو) راہنما اور رحمت بن کر آئی ہو؟ یہی لوگ اس پر ایمان لائیں گے اور دوسرے فرقوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کریں تو اس کی وعدہ گاہ آتش جہنم ہے، آپ اس (قرآن) کے بارے میں کسی شک میں نہ رہیں، یقینا یہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔

17۔ ابو حاتم ابن مردویہ، ابونعیم اور ابن عساکر کی روایت ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: عَلٰی بَیِّنَۃٍ سے مراد حضرت رسول خدا ﷺ ہیں اور شَاہِدٌ مِّنۡہُ سے مراد میں ہوں۔ (الدرالمنثور 3: 586)