حواریوں کا سوال


اِذۡ قَالَ الۡحَوَارِیُّوۡنَ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ہَلۡ یَسۡتَطِیۡعُ رَبُّکَ اَنۡ یُّنَزِّلَ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ (وہ وقت یاد کرو) جب حواریوں نے کہا: اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ کا رب ہمارے لیے آسمان سے کھانے کا خوان اتار سکتا ہے؟ تو عیسیٰ نے کہا : اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرو۔

قَالُوۡا نُرِیۡدُ اَنۡ نَّاۡکُلَ مِنۡہَا وَ تَطۡمَئِنَّ قُلُوۡبُنَا وَ نَعۡلَمَ اَنۡ قَدۡ صَدَقۡتَنَا وَ نَکُوۡنَ عَلَیۡہَا مِنَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۱۱۳﴾

۱۱۳۔ انہوں نے کہا: ہم چاہتے ہیں کہ اس (خوان) میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور یہ جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور اس پر ہم گواہ رہیں۔

قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنۡکَ ۚ وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ تب عیسیٰ بن مریم نے دعا کی: اے اللہ!اے ہمارے رب! ہمارے لیے آسمان سے کھانے کا ایک خوان نازل فرما کہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لیے وہ دن عید اور تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے کہ تو بہترین رزق دینے والا ہے۔

قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مُنَزِّلُہَا عَلَیۡکُمۡ ۚ فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بَعۡدُ مِنۡکُمۡ فَاِنِّیۡۤ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لَّاۤ اُعَذِّبُہٗۤ اَحَدًا مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۱۵﴾٪

۱۱۵۔ اللہ نے فرمایا: میں یہ خوان تم پر نازل کرنے والا ہوں، لیکن اگر اس کے بعد تم میں سے کوئی کفر اختیار کرے گا تو اسے میں ایسا عذاب دوں گا کہ اس جیسا عذاب عالمین میں کسی کو نہ دیا ہو گا۔

112 تا 115۔ یہ سوال حواریوں کی طرف سے اس وقت کیا گیا جب وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لا چکے تھے اور ان کے حواریوں میں شامل ہو گئے تھے۔ ظاہر ہے کہ یہ حواری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معجزانہ ولادت اور گہوارے میں کلام کرنے کو دیکھ کر ایمان لائے، اس کے باوجود مائدہ کا مطالبہ کیا معنی رکھتا ہے؟۔

جواب یہ ہے کہ درست ہے کہ ان کا یہ مطالبہ ایک قسم کے عدم اطمینان کا اظہار تھا۔ اس لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان کو ان الفاظ میں سرزنش کی: اتَّقُوا اللہَ اِنْ كُنْتُمْ مومنيْنَ ۔ اگر تم ایمان والے ہو تو خدا سے ڈرو۔ یعنی ایسی خلاف ایمان باتیں نہ کرو۔ لیکن حواریوں نے اپنے مطالبہ کے جائز ہونے اور نیک نیتی پر مبنی ہونے اور یہ مطالبہ ایمان کے منافی نہ ہونے پر درج ذیل مطالب بیان کیے ہیں: 1۔ اس خوان سے کھا کر ہمارے دلوں میں اطمینان آئے گا۔ 2۔ آپ کی نبوت کی صداقت پر ایک اور تازہ معجزہ سامنے آئے گا۔ 3۔ دوسروں کے لیے ہم آپ کی صداقت پر گواہی دیں گے۔

سیاق آیت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی توجیہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پسند فرمائی اور نزول مائدہ کی دعا کے ضمن میں اس کے دیگر فوائد و مصالح کی طرف اشارہ فرمایا: 1۔ نزول مائدہ پوری امت کے لیے عید بن جائے۔ 2۔ امت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے ایک خصوصی نشانی کی حیثیت بن جائے۔ 3۔ اللہ کی طرف سے پانے والے براہ راست رزق کی سعادت سے مالا مال ہو جائے۔

دعائے مسیح علیہ السلام کا شرف قبولیت حاصل کرنا ایک طبیعی امر ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں خواں نازل کرنے والا ہوں۔ اللہ کی طرف سے ایک حتمی وعدہ آنے کے بعد خوان نازل ہونا قرین قیاس معلوم ہوتا ہے۔ اگرچہ بعض مفسرین بعض روایت کی بنا پر لکھتے ہیں: سخت ترین عذاب کی دھمکی سن کر حواریوں نے اپنا مطالبہ واپس لے لیا۔

موجودہ اناجیل میں اس خوان کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ بعض واقعات ملتے ہیں لیکن جو واقعہ قرآن نے بیان کیا ہے اس کے مطابق نہیں ہیں۔ لہذا ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے صدیوں بعد جمع ہونے والی اناجیل سے یہ واقعہ رہ گیا ہو اور عین ممکن ہے کہ اس واقعہ کے ضمن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ابن اللہ نہ ہونے اور رسول ہونے پر واضح دلائل موجود ہوں۔ اس لیے اسے حذف کر دیا گیا ہو۔