علم تأویل کی حقیقت


وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ کَمَاۤ اَتَمَّہَا عَلٰۤی اَبَوَیۡکَ مِنۡ قَبۡلُ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ٪﴿۶﴾

۶۔ اور آپ کا رب اسی طرح آپ کو برگزیدہ کرے گا اور آپ کو خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور آپ پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے آپ کے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے، بے شک آپ کا رب بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

6۔ حضرت یعقوب علیہ السلام خواب کی تعبیر بیان فرماتے ہیں کہ حقیقت بھی اسی طرح ہے جس طرح آپ علیہ السلام نے خواب میں دیکھا ہے کہ اللہ نے آپ علیہ السلام کو ایک منصب کے لیے برگزیدہ کیا ہے اور علم تاویل سے نوازا ہے، جس کے ذریعے ہر معاملے کے انجام کو سمجھ سکو گے، جس میں تعبیر خواب سر فہرست ہے۔ یہ نظریہ درست نہیں ہے کہ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ سے مراد صرف خواب کی تعبیر ہے، بلکہ ہر معاملے کے انجام کا آپ علیہ السلام کو علم دیا گیا تھا۔