زنان مصر کا اعتراف جرم


قَالَ مَا خَطۡبُکُنَّ اِذۡ رَاوَدۡتُّنَّ یُوۡسُفَ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا عَلِمۡنَا عَلَیۡہِ مِنۡ سُوۡٓءٍ ؕ قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ الۡـٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ ۫ اَنَا رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔ (بادشاہ نے عورتوں سے) پوچھا: اس وقت تمہارا کیا واقعہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے ارادے سے پھسلانے کی کوشش کی تھی؟ سب عورتوں نے کہا: پاکیزہ ہے اللہ، ہم نے تو یوسف میں کوئی برائی نہیں دیکھی، (اس موقع پر) عزیز کی بیوی نے کہا: اب حق کھل کر سامنے آ گیا، میں نے ہی یوسف کو اس کی مرضی کے خلاف پھسلانے کی کوشش کی تھی اور یوسف یقینا سچوں میں سے ہیں۔

51۔ بادشاہ بذات خود اس مسئلے میں تحقیق شروع کرتا ہے اور ان عورتوں سے سوال کرنے سے پہلے لگتا ہے بادشاہ اس معاملے کی تہ تک پہنچ چکا تھا۔ چنانچہ بادشاہ کے سوال کا لب و لہجہ بتاتا ہے مَا خَطۡبُکُنَّ وہ قابل توجہ معاملہ اور اس کی حقیقت کیا تھی، جب تم نے یوسف علیہ السلام کو پھسلانے کی کوشش کی تھی۔ عورتوں نے دیکھا کہ اس جگہ اعتراف جرم کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ معاملہ اس حد تک واضح ہو چکا تھا کہ عورتوں نے اپنی صفائی تک پیش نہیں کی، صرف یوسف کی پاکدامنی کی گواہی دی۔ بعد میں اس جرم کے مرکزی کردار عزیز کی بیوی نے دیکھا راز کھل چکا ہے حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس نے اعتراف جرم کر لیا اور یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی کی گواہی دی۔ مقدمہ ختم ہوا یوسف کی فتح ہوئی۔ اس طویل سازش میں کنعان کا غریب الوطن غلام اور برسوں کا زندانی کامیاب ہوا، جبکہ عزیز مصر، اس کی بیگم اور بڑے بڑے خاندانوں کی بیگمات ناکام ہو گئے اور حق سر بلند ہوا۔