حیات اور گردش ارضی


تُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ تُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ ۫ وَ تُخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ تُخۡرِجُ الۡمَیِّتَ مِنَ الۡحَیِّ ۫ وَ تَرۡزُقُ مَنۡ تَشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ﴿۲۷﴾

۲۷۔ تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور تو ہی جاندار سے بے جان اور بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ۔

27۔ شب و روز کے یکے بعد دیگرے آنے میں اس بات کی ایک بین دلیل موجود ہے کہ اس کائنات کی تخلیق کے پیچھے ایک ذی شعور ذات ہے جس نے نہ رات کی تاریکی کو برقرار رکھا ہے اور نہ دن کی روشنی کو ہمیشہ جاری رکھا ہے، بلکہ ان دونوں میں سے ہر ایک کو دوسرے میں داخل کیا جس سے اس زمین پر زندگی ممکن ہوئی۔ اگر رات دن کا تبادلہ نہ ہوتا تو کرﮤ زمین پر حیات ممکن نہ تھی۔