انسان قدرت کا شاہکار


خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ وَ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ ۚ وَ اِلَیۡہِ الۡمَصِیۡرُ﴿۳﴾

۳۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور اسی کی طرف پلٹنا ہے۔

3۔ تخلیق کائنات کے ساتھ انسان کی اچھی تصویر کشی کا خصوصیت سے ذکر ہے کیونکہ اس کائنات میں انسان اللہ کا عظیم معجزہ ہے۔ اس کو اللہ نے تخلیقاً عزت و تکریم سے نوازا ہے۔ کھڑا قد دے کر اس کا سر اونچا کیا۔ پھر طاقت سے نہیں، اطاعت سے خالق کے سامنے جھکنے کاحکم دیا۔ اسے ظاہری اعضاء اور باطنی صلاحیتیں ایسی عطا فرمائیں کہ وہ جمال و کمال میں خلیفۃ اللہ فی الارض کے مرتبے کا اہل ہو گیا اور بہت سے موجودات اس کے لیے مسخر کر دیے گئے اور خود براہ راست اللہ کی عبودیت جیسے مقام کے لیے منتخب ہو گیا۔ اس انسان کے مقام و منزلت کی نشاندہی کے لیے یہ بات کافی ہے کہ قدرت کو خود اس مخلوق پر ناز ہے کہ فرمایا: اس نے تمہاری شکل بنائی اور عمدہ بنائی۔ ملاحظہ ہو سورہ حجرات آیت 11۔

یٰۤاَیُّہَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الۡکَرِیۡمِ ۙ﴿۶﴾

۶۔ اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے کریم رب کے بارے میں دھوکے میں رکھا؟

6۔ اس کی لازوال نعمتوں، رحمتوں اور مہربانیوں کے باوجود تجھے کس چیز نے دھوکہ دیا کہ تو اس سے لاپرواہی برتتا ہے، گویا تو اس کا محتاج ہی نہیں ہے اور اس کی نافرمانی کر کے تو اس سے اس قدر دور نکل گیا گویا تو نے اس کے حضور کبھی جانا ہی نہیں ہے۔ تجھے علم ہونا چاہیے تھا کہ تیرا رب وہ ہے کہ جس نے تمہیں ایک بوند سے خلق کیا، پھر تمام اعضا و جوارح کو ایک حیرت انگیز صورت میں درست بنایا، پھر ان اعضا و جوارح کو اعتدال دیا۔ دونوں آنکھوں، دونوں ہاتھوں، دونوں پاؤں، سینکڑوں اعصاب وغیرہ کو ایک اعتدال دیا اور آخر میں ایسی ترکیب دے کر اس تخلیق کی تکمیل کی، تمام موجودات میں اس انسان کو جمالیات میں ایسی شکل و صورت عنایت کی کہ خود خالق کو اس پر ناز ہے۔ چنانچہ فرمایا: لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ (تین: 4)۔ ہم نے اس انسان کو بہترین پیرائے میں خلق کیا۔ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ ۔ اس نے تمہاری تصویر بنائی تو بہترین تصویر بنائی۔ (تغابن: 3)