نشانیوں سے حصول معرفت کی شرائط


اِنَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؕ﴿۳﴾

۳۔ آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

وَ فِیۡ خَلۡقِکُمۡ وَ مَا یَبُثُّ مِنۡ دَآبَّۃٍ اٰیٰتٌ لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ ۙ﴿۴﴾

۴۔ اور تمہاری خلقت میں اور ان جانوروں میں جنہیں اللہ نے پھیلا رکھا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔

وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ رِّزۡقٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ اور رات اور دن کی آمد و رفت میں نیز اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر زمین کو اس سے زندہ کر دیتا ہے اس کے مردہ ہونے کے بعد اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔

3 تا 5 ان آیات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اللہ کی نشانیوں سے معرفت خدا حاصل کرنے کے لیے اہلیت درکار ہوتی ہے۔ وہ اہلیت تین چیزوں میں منحصر ہے : ایمان، یقین اور عقل۔