مخالف نص اجتہاد گمراہی ہے


وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ اور کسی مؤمن اور مومنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار حاصل رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا۔

36۔ اللہ اور رسول ﷺ کے حکم کے خلاف فتویٰ دینے کو اجتہادی اختلاف قرار دینا اور یہ کہنا کہ رسولﷺ بھی ایک مجتہد ہیں نیز نص صریح کے مقابلے میں اجتہاد کرنا، اس آیت کی رو سے ضلال مبین ہے۔