عبادتِ شب باعث استقامت


اِنَّا سَنُلۡقِیۡ عَلَیۡکَ قَوۡلًا ثَقِیۡلًا﴿۵﴾

۵۔ عنقریب آپ پر ہم ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔

5۔ رات کو اٹھ کر عبادت و تلاوت کے ذریعے عظیم ملکوتی طاقت سے گہرا ربط قائم کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کہ آپ ﷺ کے کاندھوں پر ایک سنگین ذمہ داری ڈالی جا رہی ہے۔

اِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیۡلِ ہِیَ اَشَدُّ وَطۡاً وَّ اَقۡوَمُ قِیۡلًا ؕ﴿۶﴾

۶۔ رات کا اٹھنا ثبات قدم کے اعتبار سے زیادہ محکم اور سنجیدہ کلام کے اعتبار سے زیادہ موزوں ہے۔

6۔ ایک عظیم ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے لیے رات کی تاریکی اور پرسکون لمحات زیادہ مناسب ہیں جن میں دنیا والوں کے شور و غل سے فارغ یکسو سناٹا میسر آتا ہے اور اپنے خالق سے بہتر اور بیشتر طاقت حاصل کی جا سکتی ہے۔ رات کو روح میں صفائی، عقل کو فراغت، ذہن کو سکون اور ضمیر و وجدان کو مطلوبہ فضا میسر آتی ہے۔