اہل کتاب کے طعام کا حکم


اَلۡیَوۡمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَ طَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمۡ ۪ وَ طَعَامُکُمۡ حِلٌّ لَّہُمۡ ۫ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ مُحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ وَ لَا مُتَّخِذِیۡۤ اَخۡدَانٍ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ حَبِطَ عَمَلُہٗ ۫ وَ ہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ٪﴿۵﴾

۵۔ آج تمہارے لیے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور پاکدامن مومنہ عورتیں نیز جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے ان کی پاکدامن عورتیں بھی (حلال کی گئی ہیں) بشرطیکہ ان کا مہر دے دو اور ان کی عفت کے محافظ بنو، چوری چھپے آشنائیاں یا بدکاری نہ کرو اور جو کوئی ایمان سے منکر ہو، یقینا اس کا عمل ضائع ہو گیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔

5۔ اہل کتاب کا طعام حلال ہے جس میں ان کا ذبیحہ بھی شامل ہے۔ اکثر غیر امامیہ ان کے ذبیحہ کو حلال کہتے ہیں۔ فقہ جعفری کے نزدیک ان کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔ باقی طعام میں فقہ جعفری کے فقہاء کے دو نظریے ہیں۔ ایک یہ کہ اہل کتاب نجس ہیں، لہٰذا اگر مرطوب کھانے کو اہل کتاب نے ہاتھ لگایا ہو تو وہ نجس ہے۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ اہل کتاب پاک ہیں، ذبیحہ کے علاوہ ان کے باقی طعام حلال ہیں۔