ایمان کے حوالے سے انسانوں کی تقسیم


وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ اور جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا نیز جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا ہے، ان پر ایمان اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۶﴾

۶۔ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیے یکساں ہے کہ آپ انہیں متنبہ کریں یا نہ کریں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ عَلٰی سَمۡعِہِمۡ ؕ وَ عَلٰۤی اَبۡصَارِہِمۡ غِشَاوَۃٌ ۫ وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ٪﴿۷﴾

۷۔اللہ نے ان کے دلوں اور ان کی سماعت پر مہر لگا دی ہے نیز ان کی نگاہوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ مَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ۘ﴿۸﴾

۸۔ لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ اور روز آخرت پر ایمان لے آئے، حالانکہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

4 تا 8۔ سلسلۂ کلام میں تین گروہ شامل ہیں۔ پہلا گروہ، وہ لوگ جن پر حق ثابت ہوا اور اس پر ایمان لے آئے۔ یہ متقین کا گروہ ہے۔ دوسرا گروہ وہ لوگ ہیں جن پر حق ثابت ہوا مگر انہوں نے ازرُوئے عناد اسے ماننے سے انکار کر دیا۔یہ ناقابلِ ہدایت ہیں۔ تیسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جنہیں نہ تو حق پر ایمان لانے کی توفیق ہوئی اور نہ علی الاعلان اس کے انکار کی جرات ہوئی۔ یہ اپنے ضمیر کی آواز کے بھی خلاف ہیں، لہٰذا فکری اضطراب اور ذہنی تشویش کا شکار رہتے ہیں۔ منافقین کی خصوصیات یہ ہیں i۔ وہ بزعم خویش اللہ اور مومنین کو دھوکہ دیتے ہیں جبکہ غیر شعوری طور پر خود دھوکہ کھا رہے ہوتے ہیں۔ ii۔ ان کے دلوں میں بیماری ہوتی ہے، جس سے وہ اعتدال و توازن کھو بیٹھتے ہیں اور بیماری کی وجہ سے انہیں موزوں غذا بھی غیر موزوں اور گوارا طعام بھی ناگوار گزرتا ہے۔ انہیں یہ بیماری خود اپنے عمل کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ اللہ نے بھی جب انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا تو بیماری کے مہلک جراثیم قانون فطرت کے تحت پھیلنا شروع ہو گئے، لہٰذا اس کی نسبت اللہ کی طرف دینا صرف اس لیے ہے کہ اللہ نے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا۔ البتہ اس کے ذمے دار خود منافقین ہیں۔ iii۔ وہ معاشرے کا امن و سکون برباد کرتے ہیں اور اپنی تخریب کاری کو اصلاح کا نام دیتے ہیں۔ iv۔ وہ ایمان والوں کو نچلے درجے کے لوگ سمجھتے ہیں۔ v۔ وہ باطنی طور پر کچھ ہوتے ہیں اور ظاہری طرز عمل کچھ اور رکھتے ہیں۔ اس سے آگے ان کے سیاہ اعمال کے نتائج کا بیان ہے۔