زنا کی سزا


اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجۡلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا مِائَۃَ جَلۡدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذۡکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۚ وَ لۡیَشۡہَدۡ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۲﴾

۲۔ زناکار عورت اور زناکار مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور دین خدا کے معاملے میں تمہیں ان پر ترس نہیں آنا چاہیے اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور ان کی سزا کے وقت مومنین کی ایک جماعت موجود رہے۔

2۔ زنا یہ ہے کہ انسان ایسی عورت سے بغیر عقد یا ملکیت یا شبہ کے ہمبستری کرے جو اس پر حرام ہو۔ زنا کا ثبوت اقرار اور گواہی کے ذریعہ ممکن ہے۔ اقرار اگر چار مرتبہ کیا جائے تو اس پر حد جاری ہو گی۔ اس سے کمتر اقرار پر حد جاری نہیں ہو گی۔ گواہ کے لیے ضروری ہے کہ چار مرد یا تین مرد اور دو عورتیں یا دو مرد اور چار عورتیں اس طرح گواہی دیں کہ انہوں نے بچشم خود ملزم کو ایک ہی جگہ اور ایک ہی وقت میں زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ زانی پر حد جاری کرنے کے سلسلے میں مجرم کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا قانون پر پختہ یقین کے منافی ہے اور جس طرح مجرم نے سرعام جرم کا ارتکاب کیا ہے، چنانچہ چار افراد کو مشاہدے کا موقع ملا، اسی طرح اس کو سزا بھی سر عام دینی چاہیے۔