الشمس آیہ7
وَ نَفۡسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا ۪ۙ﴿۷﴾
۷۔ اور نفس کی اور اس کی جس نے اسے معتدل کیا،
7 تا10۔ شمس و قمر لیل و نہار اور ارض و سما کے ساتھ قسم کھانے کے بعد اس نفس کی قسم کھائی جس کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس میں خیر و شر، پاکیزگی و پلیدی، فسق و فجور اور تقویٰ کی سمجھ ودیعت فرمائی۔ اس نفس کے لیے اچھائی اور برائی کوئی ناشناس چیزیں نہیں ہیں۔ نفس انسانی ان چیزوں سے آشنا ہے۔ اسی لیے نیکی کی طرف بلانے والے اور برائی سے روکنے والے کی آواز پہچان لیتا ہے اور اسے پذیرائی ملتی ہے۔
اس شعور کے مالک نفس انسانی کی قسم! کامیاب ہوا وہ جس نے اس نفس کو پاک رکھا اور نامراد ہوا وہ جس نے اس نفس کے شعور کو دبائے رکھا، یعنی فطرت کی آواز کو دبایا۔
الشمس آیہ8
فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ۪ۙ﴿۸﴾
۸۔ پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی،
الشمس آیہ9
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾
۹۔ بتحقیق جس نے اسے پاک رکھا کامیاب ہوا،
الشمس آیہ10
وَ قَدۡ خَابَ مَنۡ دَسّٰىہَا ﴿ؕ۱۰﴾
۱۰۔ اور جس نے اسے آلودہ کیا نامراد ہوا،