Balaghul Quran
  • فہرست پارہ
  • فہرست سورہ
  • موضوعاتی فہرست
  • ہمارے بارے میں
  • رہنمائی
  • شکایت و مشورہ
  • Facebook
  • Twitter
  • Vimeo
  • بلاغ القرآن
  • تفسیر قرآن
  • موبائل ایپ
  • آڈیو / ویڈیو
  • پی ڈی ایف
  • مقدمہ قرآن
  • عطیات

قرآن موضوعاتی فہرست


انسان

انسان روئے زمین پر اللہ کا خلیفہ

انسان کی خاکی خلقت

خاکی عناصر سے انسان کی تخلیق

نشاۃ اولیٰ کے ارتقائی مراحل

بنی آدم کا خداسے عہدکا مفہوم

نطفہ سے انسان کی تخلیق

انعقاد نطفہ کے وقت خصوصیات کا تعین

مادے کی گودمیں حیات

از نطفہ تا حیات، شعور

نطفہ سے رشتوں کا وجود

انسان ارتقاء پذیر وجود

انسان کی منزل و مقصود

عروج زوال کا الٰہی قانون

انسان ہدایت و گمراہی کے دوراہے پر

عدل الٰہی اور ذمہ داری کا اصول

اہل باطل کی ہلاکت

عورت اور مذاہب عالم

انسان کی ناسمجھی

بشری علوم کی محدودیت

حصول رزق میں انسان کا کردار

لباس اور جمالیاتی ذوق

حقیقت روح

راز حیات

نفخ روح کی حقیقت

دل کی حقیقت

انسانی زندگی کے مراحل

مسخ ہونے والے لوگ

انسانی استعداد اور زمین کی مماثلت

نفس انسان کی خصوصیات

اعمال و رفتار کی بنیاد

رسول اور بشری تقاضے

عمل فوقیت و برتری کا معیار

دوستوں کی قسمیں اور انجام

تخلیق انسان و منزلت انسان

ایمان و کفر خلقت کا نتیجہ

زیب و زینت کی چیزیں

اعمال کی کیفیت اور نوعیت

انسان کی نیازمندی

گناہ سے انسان کی غفلت

انسان کی کمزوری

حیوانات کی تسخیر اور انسان

طلب اور عمل کا نتیجہ

ارتقائی سفر میں واپسی ممکن نہیں

ارتقائی سفر میں واپسی ممکن نہیں

ایمان باعث حسن عمل

حیوانوں سے بدتر انسان

عارضی اور دائمی بھلائی

حیات بشری کے تین اہم مراحل

زندگی کا مقصد خدا پسند ارتقاء

فلاح و نجات کے اسباب

حقیقی خسارہ

انسان خود تقدیر ساز ہے

تخلیق انسان اور معرفت الٰہی

عقل سے کام نہ لینا بدترین بد نصیبی

حزن و ملال

تاریخ سرمایہ عبرت و نصیحت

راز حیات

‎الإسراء آیہ85

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الرُّوۡحِ ؕ قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّیۡ وَ مَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ اِلَّا قَلِیۡلًا﴿۸۵﴾

۸۵۔ اور لوگ آپ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہدیجئے: روح میرے رب کے امر سے متعلق (ایک راز) ہے اور تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔


85۔ روح: اس حقیقت کا نام ہے جس سے حیات کی بنیاد پڑتی ہے۔ اسی سے علم اور ہدایت کو بھی روح کہتے جن سے حیات مزید فعال ہو جاتی ہے۔ چنانچہ قرآن اور وحی کو روح کہا گیا ہے۔

 

سوال حقیقت حیات سے ہے، جو ابھی تک انسان کے لیے ایک سربستہ راز ہے۔

 

جواب میں اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا، بلکہ اجمالاً فرمایا کہ یہ عالم امری سے متعلق ہے۔ ممکن ہے عالم خلقی کی باتیں قابل وصف و بیان ہوں، کیونکہ یہ علل و اسباب کے تحت ہوتے ہیں جب کہ عالم امری، کن فیکونی ہوتا ہے۔ اس کی علت بس ارادہ الٰہی ہے۔

 

تاہم سائنسدانوں کو اس سلسلے میں کچھ پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ چنانچہ 26 مارچ، 2000 ء کو ایک عظیم انکشاف کا اہم ترین دن قرار دیا گیا او دعویٰ کیا گیا کہ اس روز سینہ کائنات میں پوشیدہ ایک راز، رازِ حیات سے پردہ اٹھ گیا اور انسانی D.N.A میں موجود تین ارب سالموں کی منظم ترتیب کے ذریعے جینیاتی کوڈ کا معمہ حل ہو گیا۔ اس انکشاف سے یہ بات واضح ہو گئی کہ تمام زندہ موجودات کے لیے جبلتی ہدایات اللہ تعالیٰ نے خلیات (cells) کے مرکزی حصے D.N.A میں ودیعت فرمائی ہیں جو تین ارب چھوٹے سالموں پر مشتمل ہے اور حیات کا راز انہی سالموں اور ان کی منظم ترتیب میں پوشیدہ ہے۔ تفصیل کے لیے ہماری تفسیر کا مطالعہ فرمائیں۔

 

موضوعاتی فہرست پر واپس جائیں

Balaghulquran

قرآن مجید کا اردو ترجمہ اور تفسیر از علامہ شیخ محسن علی نجفی مدظلہ العالی - جملہ حقوق © محفوظ ہیں۔

Holy Quran urdu tarjuma aor tafseer az Allama Sheikh Mohsin Ali Najafi