کَلَّا بَلۡ لَّا تُکۡرِمُوۡنَ الۡیَتِیۡمَ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ ہرگز نہیں ! بلکہ تم خود یتیم کی عزت نہیں کرتے،

17۔ یتیم کو سب سے پہلے مہر و محبت کی ضرورت ہے۔ باپ کا سایہ اٹھنے کے بعد اس کی شخصیت میں جو احساس محرومیت آ گیا ہے اسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ حدیث میں آیا ہے جو شخص یتیم کے سر پر مہربانی کا ہاتھ پھیرے تو قیامت کے دن ہر بال کے مقابلے میں ایک نور عنایت فرمائے گا۔ (الفقیہ 1: 18۔ مسند احمد حدیث 31132۔ یہاں نور کی جگہ حسنہ کا ذکر ہے)