فَاَمَّا الۡاِنۡسَانُ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ رَبُّہٗ فَاَکۡرَمَہٗ وَ نَعَّمَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَکۡرَمَنِ ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ مگر جب انسان کو اس کا رب آزما لیتا ہے پھر اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمتیں عطا فرماتا ہے تو کہتا ہے: میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے۔

15۔ یعنی اللہ کسی کو امتحان میں ڈالنے کے لیے اسے عزت دیتا ہے تو نادان اسے امتحان و آزمائش خیال کرنے کی جگہ یہ تصور کرتا ہے کہ میں اللہ کا چہیتا بن گیا ہوں، اس لیے مجھے اپنی عنایتوں سے نوازا ہے۔ اس طرح وہ غرور میں آ کر سرکش ہو جاتا ہے۔ اگر امتحان کا تصور کرتا تو اس نعمت سے حقوق اللہ و حقوق العباد ادا کرتا۔