یٰۤاَیُّہَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الۡکَرِیۡمِ ۙ﴿۶﴾

۶۔ اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے کریم رب کے بارے میں دھوکے میں رکھا؟

6۔ اس کی لازوال نعمتوں، رحمتوں اور مہربانیوں کے باوجود تجھے کس چیز نے دھوکہ دیا کہ تو اس سے لاپرواہی برتتا ہے، گویا تو اس کا محتاج ہی نہیں ہے اور اس کی نافرمانی کر کے تو اس سے اس قدر دور نکل گیا گویا تو نے اس کے حضور کبھی جانا ہی نہیں ہے۔ تجھے علم ہونا چاہیے تھا کہ تیرا رب وہ ہے کہ جس نے تمہیں ایک بوند سے خلق کیا، پھر تمام اعضا و جوارح کو ایک حیرت انگیز صورت میں درست بنایا، پھر ان اعضا و جوارح کو اعتدال دیا۔ دونوں آنکھوں، دونوں ہاتھوں، دونوں پاؤں، سینکڑوں اعصاب وغیرہ کو ایک اعتدال دیا اور آخر میں ایسی ترکیب دے کر اس تخلیق کی تکمیل کی، تمام موجودات میں اس انسان کو جمالیات میں ایسی شکل و صورت عنایت کی کہ خود خالق کو اس پر ناز ہے۔ چنانچہ فرمایا: لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ (تین: 4)۔ ہم نے اس انسان کو بہترین پیرائے میں خلق کیا۔ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ ۔ اس نے تمہاری تصویر بنائی تو بہترین تصویر بنائی۔ (تغابن: 3)