وَ لَقَدۡ رَاٰہُ بِالۡاُفُقِ الۡمُبِیۡنِ ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔ اور انہوں نے اس (فرشتہ) کو روشن افق پر دیکھا ہے۔

23۔ یعنی رسول کریم ﷺ نے جبرئیل علیہ السلام کو روشن افق پر دیکھ لیا ہے۔ ممکن ہے مراد یہ ہو کہ افق اعلیٰ میں جبرئیل علیہ السلام کو اپنی مقتدر حیثیت میں دیکھ لیا ہے۔ اس دیکھنے کی حقیقت حسی روئیت کی طرح نہیں تھی، بلکہ اس حقیقت کو رسول اکرم ﷺ نے اپنے پورے وجود کے ساتھ دیکھ لیا جیسا کہ سورئہ نجم میں فرمایا: مَا کَذَبَ الۡفُؤَادُ مَا رَاٰی (نجم: 11) یہاں قلب و بصر دونوں کی متفقہ روئیت تھی۔