بِاَیِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ ۚ﴿۹﴾

۹۔ کہ وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟

9۔ اس تعبیر میں انتہائی غضب الٰہی کا اظہار ہے کہ سوال خود بے گناہ بچی سے کیا جائے گا کہ تو کس جرم میں ماری گئی؟ مجرم باپ سے نہیں پوچھا جائے گا : یُعۡرَفُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ بِسِیۡمٰہُمۡ فَیُؤۡخَذُ بِالنَّوَاصِیۡ وَ الۡاَقۡدَامِ ۔ (الرحمن:41) یعنی مجرم لوگ اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے۔