یَوۡمَ یَقُوۡمُ الرُّوۡحُ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ صَفًّا ؕ٭ۙ لَّا یَتَکَلَّمُوۡنَ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا﴿۳۸﴾

۳۸۔ اس روز روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور کوئی بات نہیں کر سکے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور جو درست بات کرے۔

38۔ شفاعت کے لیے دو شرطوں کا ذکر ہے: اول یہ کہ اللہ کی طرف سے اجازت ہو۔ دوم یہ کہ درست بات کرے۔ ممکن ہے اس سے مراد یہ ہو کہ شفاعت کے لیے اہل لوگوں سے شفاعت کی درخواست کرے۔

الرُّوۡحُ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ : اس جگہ الرُّوۡحُ سے مراد اہل سنت کی روایت کے مطابق اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے۔ اہل بیت علیہ السلام کی روایت کے مطابق ایک ایسا عظیم المنزلت فرشتہ ہے، جو جبرئیل اور میکائیل سے بھی عظیم تر ہے۔ جو ہمیشہ رسول خدا ﷺ کے ساتھ ہوتا تھا۔ (تفسیر قمی)