الَّذِیۡ ہُمۡ فِیۡہِ مُخۡتَلِفُوۡنَ ؕ﴿۳﴾

۳۔ جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں؟

1 تا 3 ابتدائے بعثت میں نازل ہونے والی آیات میں قرآن قیامت کو سب سے زیادہ اہمیت دے کر بیان کرتا ہے، کیونکہ مشرکین قیامت کے بارے میں چہ میگوئیاں کرتے تھے۔ کبھی ناممکن و محال قرار دیتے، کبھی اسے نامعقول قرار دیتے ہوئے سوال کرتے تھے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ گل سڑ کر خاک ہونے کے بعد ہم دوبارہ زندہ ہو جائیں؟ منکروں پر رسول ﷺ کی ہر خبر گراں گزرتی تھی۔ عیناً یہی حالت کچھ ایسے لوگوں کی بھی تھی جن پر عند اللّٰہ و عند الرسول ﷺ حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کی ہر حدیث گراں گزرتی تھی۔ چنانچہ امامیہ مصادر میں تواتر سے ثابت ہے کہ اس کے مصداق میں علی علیہ السلام کی ولایت ہے۔ چنانچہ شعراء نے بھی اپنے اشعار میں اسے ایک مسلمہ امر کے طور پر ذکر کیا ہے:

ھو النباء العظیم و فلک نوح

و باب اللہ و انقطع الخطاب

(الصراط المستقیم 1 :259)