اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ رَسُوۡلًا ۬ۙ شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ کَمَاۤ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ رَسُوۡلًا ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ (اے لوگو) ہم نے تمہاری طرف ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔

15۔ اس میں اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جس طرح فرعون پر موسیٰ غالب آیا تھا، اسی طرح ہمارا رسول ﷺ تم پر غالب آنے والا ہے۔ یہ بات ہوئی دنیا کی کہ تمہیں دنیا میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

شَاہِدًا عَلَیۡکُمۡ : تم پر گواہ بنا کر۔ اس میں آخرت کی رسوائی کی طرف اشارہ ہے کہ ہمارا رسول ﷺ دنیا میں تمہیں شکست سے اور آخرت میں رسوائی سے دو چار کرے گا۔