سَاَلَ سَآئِلٌۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ ۙ﴿۱﴾

۱۔ ایک سوال کرنے والے نے عذاب کا سوال کیا جو واقع ہونے ہی والا ہے۔

1۔ امامیہ و غیر امامیہ مصادر میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے غدیر خم کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان فرمایا تو حارث بن نعمان الفہری نے کہا: محمد ﷺ جو کچھ کہ رہا ہے، اگر وہ صحیح ہو تو اے اللہ مجھ پر آسمان سے پتھر برسا دے یا مجھے دردناک عذاب دے۔ یہ کہ کر وہ اپنی سواری کی طرف چلا ہی تھا کہ ایک پتھر آسمان سے اس کے سر پر گرا اور اس کے نیچے سے نکل گیا اور وہ مر گیا۔ اس واقعہ کو شمس الدین صنفی نے شرح جامع الصغیر میں، زرقانی نے شرح مواہب اللدنیہ میں، شبلنجی نے نور الابصار میں شربینی نے السراج المنیرمیں، ثعلبی نے اپنی تفسیر میں اور حسکانی نے دعاۃ الہداۃ میں نقل کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے الغدیر ج 1 ص285۔