نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾

۱۔ نون، قسم ہے قلم کی اور اس کی جسے (لکھنے والے) لکھتے ہیں۔

1۔ معانی کو ایک دوسرے کے ذہن میں منتقل کرنے کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ خود معنی کو مخاطب کے سامنے پیش کیا جائے، لیکن یہ تو کبھی مشکل اور کبھی ناممکن ہوتا ہے۔ اس لیے انسان نے معانی کو الفاظ کے ذریعہ پھر الفاظ کو لکیروں (کتابت) کے ذریعے حاضر کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ اس ایجاد کی عظمت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے قلم و کتاب کے ساتھ قسم کھائی کہ قلم ہی کے ذریعے انسان نے تاریخ و تمدن میں قدم رکھا اور قلم ہی کے ذریعہ علوم و افکار محفوظ ہو گئے۔ ممکن ہے اس سے مراد قرآن مجید ہو، جو کاتبان وحی کے ذریعے مکی زندگی میں ضبط تحریر میں لایا جا رہا تھا۔ اس انسان ساز کتاب کو تحریر میں لانے والا مجنون نہیں ہے۔ اس سے خود ان لوگوں کے معیار عقل کا راز کھل جاتا ہے جو ایسے انسان کو مجنون کہتے ہیں۔