وَ لَقَدۡ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِمَصَابِیۡحَ وَ جَعَلۡنٰہَا رُجُوۡمًا لِّلشَّیٰطِیۡنِ وَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابَ السَّعِیۡرِ﴿۵﴾
۵۔ اور بے شک ہم نے قریب ترین آسمان کو (ستاروں کے) چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ان کے لیے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے،
5۔ یہ بات بھی ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں کہ یہی نجوم رجوم شیاطین ہیں۔ممکن ہے اس صورت میں رجوم شیاطین انہی نجوم کے انفجار سے وجود میں آتے ہوں۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔
اس آیت سے یہ بات قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ جو ستارے ہمارے مشاہدے میں آتے ہیں وہ سب آسمان اول سے متعلق ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قریب ترین آسمان کو ستاروں سے آراستہ کیا ہے۔ اس کے بعد کے آسمانوں کے بارے میں انسان کو کوئی معلومات نہیں ہیں۔