یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُلۡہِکُمۡ اَمۡوَالُکُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ذکر خدا سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو ایسا کرے گا تو وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔

9۔ مال و اولاد اگر تقرب الی اللہ کے لیے ذریعہ بن جائیں تو مال کو قرآن خیر سے تعبیر کرتا ہے اور اولاد باقیات الصالحات بن جاتی ہے۔ اگر یہ دونوں انسان کو اللہ سے دور اور ذکر خدا سے غافل بنا دیں اور انسان اور اس کے رب کے درمیان حائل ہو جائیں تو اس صورت میں مال و اولاد خسارے کا باعث بنتے ہیں۔