اِذَا جَآءَکَ الۡمُنٰفِقُوۡنَ قَالُوۡا نَشۡہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُ اللّٰہِ ۘ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُہٗ ؕ وَ اللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ لَکٰذِبُوۡنَ ۚ﴿۱﴾

۱۔ منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو بھی علم ہے کہ آپ یقینا اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے یہ منافقین یقینا جھوٹے ہیں۔

1۔ عصر رسول اللہ ﷺ میں مدینہ میں منافقین کی ایک خاص تعداد موجود تھی۔ جنگ احد میں ان کی تعداد تین سو تک سامنے آئی۔ یہ لوگ اگرچہ زبان سے رسول کریم ﷺ کی رسالت کی گواہی دیتے تھے۔ اس آیت میں فرمایا: وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ یعنی یہ گواہی کے اعتبار سے تو سچ ہے، لیکن گواہ کے اعتبار سے جھوٹے ہیں کہ وہ اس گواہی کے مضمون کے قائل نہیں ہیں۔