یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡۤا اَنۡصَارَ اللّٰہِ کَمَا قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ لِلۡحَوَارِیّٖنَ مَنۡ اَنۡصَارِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ قَالَ الۡحَوَارِیُّوۡنَ نَحۡنُ اَنۡصَارُ اللّٰہِ فَاٰمَنَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡۢ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ وَ کَفَرَتۡ طَّآئِفَۃٌ ۚ فَاَیَّدۡنَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا عَلٰی عَدُوِّہِمۡ فَاَصۡبَحُوۡا ظٰہِرِیۡنَ﴿٪۱۴﴾

۱۴۔ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا: کون ہے جو راہ خدا میں میرا مددگار بنے؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے مددگار ہیں، پس بنی اسرائیل کی ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے انکار کیا لہٰذا ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کی اور وہ غالب ہو گئے۔

14۔ اے ایمان والو! انصار اللہ بن جاؤ۔ یہ ایک اعزاز و تکریم ہے کہ انسان خدائے بے نیاز کے انصار بن جائیں۔ یعنی اعلائے کلمہ حق کے لیے ارادہ خدا کے نفاذ کا ذریعہ بن جائیں۔ اس سے بڑی عزت و تکریم کیا ہو سکتی ہے۔