وَ اُخۡرٰی تُحِبُّوۡنَہَا ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَتۡحٌ قَرِیۡبٌ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور وہ دوسری (بھی) جسے تم پسند کرتے ہو (عنایت کرے گا اور وہ ہے) اللہ کی طرف سے مدد اور جلد حاصل ہونے والی فتح اور مومنین کو (اس کی) بشارت دے دیجئے۔

13۔ دوسرا نفع جو اس تجارت سے حاصل کرو گے وہ دنیا میں فتح و کامرانی ہے، جو جہاد کے ذریعے ہی حاصل کر سکو گے۔ یعنی جہاد میں ثواب دارین ہے، آخرت میں نجات اور دنیا میں فتح و نصرت کی کامیاب زندگی۔ اس آیت سے جو مفہوم نکلتاہے وہ یہ ہے کہ جس فرد اور قوم میں جہاد بالنفس و المال نہیں ہے، اسے آخرت میں نجات اور دنیا میں کامیاب زندگی حاصل نہیں ہو سکے گی۔ آیت میں جہاد سے پہلے ایمان کی شرط عائد کی اور ایمان باللہ کے ساتھ ایمان بالرسول ﷺ کی بھی شرط ہے۔ کیونکہ ایمان بالرسول ﷺ کے بغیر ایمان باللہ ممکن نہیں ہے۔