رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا فِتۡنَۃً لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ اغۡفِرۡ لَنَا رَبَّنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۵﴾

۵۔ ہمارے رب! تو ہمیں کفار کی آزمائش میں نہ ڈال اور ہمیں بخش دے ہمارے رب! یقینا تو ہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

5۔ یعنی ہمیں کفار کی آزمائش کا ذریعہ نہ بنا کہ ہماری کمزوری کو دیکھ کر کفار اسلام کی حقانیت پر شک کریں۔ واضح رہے کہ دین کی حقانیت پر قائم ہونے والی دلیل و حجت کے پوری ہونے اور نہ ہونے کے ساتھ آزمائش بھی قوی اور کمزور ہو جاتی ہے۔ یعنی حجت پوری ہونے سے آزمائش قوی اور حجت پوری نہ ہونے سے آزمائش کمزور ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ جب حجت اپنی انتہا کو پہنچ جائے تو آزمائش بھی اپنی آخری منزل پر پہنچ جاتی ہے۔ پھر آزمائش ختم اور عذاب کی نوبت آتی ہے۔ چنانچہ گزشتہ امتوں پر جب حجت انتہا کو پہنچی تو عذاب نازل ہوا۔ جیسا کہ ناقۂ صالح علیہ السلام کے معجزے کے بعد قوم ثمود اور قوم عاد کی ہلاکت ہے۔ چنانچہ ہم نے پہلے بھی اس بات کا ذکر کیا ہے کہ لوگوں کی طرف سے معجزوں کا مطالبہ قبول نہ کرنا ایک رحمت ہے۔ کیونکہ تجویز شدہ اور مطلوبہ معجزہ دکھانے کے بعد پھر مہلت نہیں ملتی، جیسا کہ ناقۂ صالح کے معجزہ کے بعد قوم صالح کو مہلت نہیں ملی۔ اس آیت میں یہ دعا ہے: پروردگار ہمیں کفار کی آزمائش میں اضافہ کا سبب نہ بنا، بلکہ ان پر حجت میں اضافے کا سبب بنا۔ چنانچہ آج کے مسلمان کفار کی آزمائش اور ان کو مہلت ملنے کا سبب بن رہے ہیں۔