وَ الَّذِیۡنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الۡاِیۡمَانَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ یُحِبُّوۡنَ مَنۡ ہَاجَرَ اِلَیۡہِمۡ وَ لَا یَجِدُوۡنَ فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ حَاجَۃً مِّمَّاۤ اُوۡتُوۡا وَ یُؤۡثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ وَ لَوۡ کَانَ بِہِمۡ خَصَاصَۃٌ ؕ۟ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۚ﴿۹﴾

۹۔ اور جو پہلے سے اس گھر (دارالہجرت یعنی مدینہ) میں مقیم اور ایمان پر قائم تھے، وہ اس سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آیا ہے اور جو کچھ ان (مہاجرین) کو دے دیا گیا اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی خلش نہیں پاتے اور وہ اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ خود محتاج ہوں اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے بچا لیے گئے ہیں پس وہی کامیاب لوگ ہیں۔

9۔ اس آیت میں انصار کا ذکر ہے جو مہاجرین کے آنے سے پہلے ایمان پر قائم تھے اور اس مال سے مہاجرین کو حصہ دینے اور انصار کو محروم رکھنے کی وجہ سے دل میں کوئی خلش نہیں رکھتے ہیں۔ وَ لَا یَجِدُوۡنَ اور وَ یُؤۡثِرُوۡنَ قرینہ ہے کہ انصار کو اس مال میں سے کوئی حصہ نہیں دیا گیا۔ اس آیت میں الَّذِیۡنَ۔۔۔ مبتدا اور یُحِبُّوۡنَ خبر ہے۔