وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ مِنۡہُمۡ فَمَاۤ اَوۡجَفۡتُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ خَیۡلٍ وَّ لَا رِکَابٍ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہٗ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۶﴾

۶۔ اور ان کے جس مال (فئی) کو اللہ نے اپنے رسول کی آمدنی قرار دیا ہے (اس میں تمہارا کوئی حق نہیں) کیونکہ اس کے لیے نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ، لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔

6۔ گھوڑے اور اونٹ دوڑانے سے مراد جنگ ہے۔ یعنی جو مال بغیر جنگ کے ہاتھ آئے اسے فئی کہتے ہیں۔ اس کا حکم جنگی غنیمت سے مختلف ہے۔