بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

سورہ حشر

اس سورے کے اکثر مطالب غزوہ بنی نضیر کے بارے میں ہیں۔ یہ غزوہ، جنگ احد کے بعد غالباً سنہ 4 ہجری میں رونما ہوا تھا۔ واقعہ اس طرح پیش آیا کہ بنی نضیر کے یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا، لیکن یہودیوں نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور وہ اسلام کے خلاف ہر قسم کی گھناؤنی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہے۔ یہاں تک کہ رسول کریم ﷺ ایک بار کسی قتل کے خون بہا کے سلسلے میں یہودیوں کے ہاں تشریف لے گئے تو ان لوگوں نے آپ ﷺ کو ایک جگہ بٹھا کر اوپر سے ایک بھاری پتھر گرا کر شہید کرنے کی سازش تیار کی، مگر اللہ تعالیٰ نے بر وقت آپ ﷺ کو اطلاع دی۔ آپ ﷺ فوراً وہاں سے اٹھ کر مدینہ تشریف لے گئے اور ان لوگوں کو دس دن کے اندر مدینہ چھوڑنے کا حکم دیا۔ مگر جب انہوں نے یہ حکم نہ مانا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا محاصرہ کیا۔ چند دنوں میں وہ اس شرط پر مدینہ چھوڑ نے پر آمادہ ہو گئے کہ اسلحہ کے سوا سارا مال و متاع ہمراہ لے جائیں۔ چنانچہ مدینے کی سرزمین ان یہودیوں سے پاک ہو گئی۔