کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اللہ نے لکھ دیا ہے: میں اور میرے رسول ہی غالب آکر رہیں گے، یقینا اللہ ہی بڑی طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔

21۔ كَتَبَ۔ لکھ دیا ہے۔ یہ لفظ ایک اٹل اور حتمی فیصلے کے لیے استعمال ہوا کرتا ہے۔ یہ حق کا غلبہ ہے، باطل پر دلیل و منطق کا غلبہ بھی ہے اور مادی طور پر بھی غلبہ ہو گا۔ باطل کی وقتی اچھل کود دیکھ کر یہ سوال ذہنوں میں آتا ہے کہ اس وقت روئے زمین میں اللہ اور اللہ کے رسول کا کون سا غلبہ ہے؟ جواب یہ ہے کہ تاریخ انبیاء پر ایک نظر ڈالیں، ابراہیم علیہ السلام و نمرود، موسیٰ و فرعون محمد ﷺ و ابوجہل میں سے کس کو غلبہ حاصل ہے۔ منطق و دلیل کے اعتبار سے اسلام کا دائرہ سمٹ رہا ہے یا بڑھ رہا ہے؟ مادی غلبے کے اعتبار سے ماضی و مستقبل کے سب حالات کو سامنے رکھا جائے تو ماضی میں اسلام کو غلبہ تھا اور تمام ادیان کی پیشگوئی کے مطابق مستقبل میں بھی اللہ و رسول ﷺ کا ہی غلبہ ہو گا۔