یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَنَاجَیۡتُمۡ فَلَا تَتَنَاجَوۡا بِالۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ وَ مَعۡصِیَتِ الرَّسُوۡلِ وَ تَنَاجَوۡا بِالۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴿۹﴾
۹۔ اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور تقویٰ کی سرگوشیاں کیا کرو اور اس اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم جمع کیے جاؤ گے۔
9۔ ایسے لوگوں سے خطاب ہے جن پر ”ایمان والے“ کا لفظ صادق آ سکتا ہے کہ وہ اثم و عدوان اور معصیت رسول ﷺ کے موضوع پر سرگوشی نہ کریں۔ تمہاری سرگوشی کا موضوع نیکی اور تقویٰ ہونا چاہیے۔ ہر قسم کی سرگوشی کے لیے حکم یہ ہے: اذا کنتم ثلاثۃ فلا یتناجی اثنان دون صاحبہما فان ذلک یحزنہ (صحیح مسلم باب تحریم مناجاۃ الکافی 2: 660) اگر تین افراد ایک جگہ ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کریں، اس سے اس کو دکھ ہو گا۔