فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ شَہۡرَیۡنِ مُتَتَابِعَیۡنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ فَاِطۡعَامُ سِتِّیۡنَ مِسۡکِیۡنًا ؕ ذٰلِکَ لِتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۴﴾
۴۔ پس جسے غلام نہ ملے وہ باہمی مقاربت سے پہلے متواتر دو مہینے روزے رکھے اور جو ایسا بھی نہ کر سکے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، یہ اس لیے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو، یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں اور کفار کے لیے دردناک عذاب ہے۔
4۔ اگر غلام آزاد کرنا ممکن نہ ہو تو دو ماہ بلا فاصلہ روزے رکھیں گے۔ اگر ایک ماہ مکمل نہیں کیا، درمیان میں ایک دو دن روزے نہ رکھے تو پھر سرے سے روزے رکھنا ہوں گے۔ البتہ اگر ایک ماہ مکمل کر کے دوسرے مہینے کے چند دن روزے رکھ لیے تو سرے سے دوبارہ رکھنا ضروری نہیں ہیں۔ اگر روزے رکھنا بھی ممکن نہ ہوئے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہے۔
ذٰلِکَ لِتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ : اللہ اور رسول ﷺ پر ایمان رکھنے کے لیے حدود اللہ کی پابندی احکام پر عمل کرنا ہو گا۔ اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ عمل ہی ایمان ہے۔