یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اٰمِنُوۡا بِرَسُوۡلِہٖ یُؤۡتِکُمۡ کِفۡلَیۡنِ مِنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ نُوۡرًا تَمۡشُوۡنَ بِہٖ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿ۚۙ۲۸﴾

۲۸۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دہرا حصہ دے گا اور تمہیں وہ نور عنایت فرمائے گا جس سے تم راہ طے کر سکو گے اور تمہاری مغفرت بھی کر دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے

28۔ ایمان کا ایک درجہ حاصل کرنے والوں سے خطاب ہے کہ ابھی مزید ایمان کی گنجائش باقی ہے۔ اگر تم ایمان پر ایمان کا اضافہ کرو تو اللہ اپنی رحمت پر رحمت کا اضافہ فرمائے گا۔ اسی سے اہل ایمان کو ایمان لانے کی دعوت ہے۔ ایمان میں اضافے کے نتائج ہوتے ہیں۔ ان میں ایک تو یہی درجہ ایمان کے مطابق ثواب کا درجہ بڑھ جائے گا۔ دوسرا روشنی مل جائے گی جس سے حقائق نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ تَمۡشُوۡنَ ، مزید ارتقا ممکن ہو گا، چونکہ روشنی کی وجہ سے راستہ نظر آ رہا ہو گا۔ تیسرا مغفرت ہے: وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ۔ ایمان میں اضافے کی وجہ سے نیکیاں زیادہ ہو جائیں گی۔ نیکیوں کی وجہ سے گناہ بخشے جائیں گے۔