مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّبۡرَاَہَا ؕ اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیۡرٌ ﴿ۚۖ۲۲﴾

۲۲۔ کوئی مصیبت زمین پر اور تم پر نہیں پڑتی مگر یہ کہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے وہ ایک کتاب میں لکھی ہوتی ہے، اللہ کے لیے یقینا یہ نہایت آسان ہے۔

22۔ کِتٰبٍ سے مراد لوح محفوظ ہو سکتی ہے، جس میں پیش آنے والے تمام حوادث ثبت ہیں۔ واضح رہے اس سے تقدیر کا جبر لازم نہیں آتا، کیونکہ بطور مثال زید اپنے اختیار و ارادے سے جو کچھ کرنے والا ہے، وہ وہاں ثبت ہے۔ اس کائنات کی خلقت سے پہلے اللہ نے ایک نظام وضع فرمایا ہے۔ اس کے مطابق انسان خود مختار ہے اور خود مختاری کے تحت جو کچھ رونما ہونے والا ہے وہ علم خدا میں ہے۔