یَوۡمَ تَرَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ یَسۡعٰی نُوۡرُہُمۡ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ بِاَیۡمَانِہِمۡ بُشۡرٰىکُمُ الۡیَوۡمَ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ قیامت کے دن آپ مومنین اور مومنات کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا (ان سے کہا جائے گا) آج تمہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہو گا، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔

12۔ چونکہ مومنین کے نامہ اعمال سامنے یا دائیں طرف سے وصول ہوں گے، اس لیے نور بھی اسی جانب ہو گا اور ہر فرد کو اس کے اعمال کے مطابق نور ملے گا۔ معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے روز کافر اور منافق اسی تاریکی میں مبتلا رہیں گے، جس میں وہ دنیا میں مبتلا رہ چکے ہیں۔