ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ ؕ یَعۡلَمُ مَا یَلِجُ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا یَخۡرُجُ مِنۡہَا وَ مَا یَنۡزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعۡرُجُ فِیۡہَا ؕ وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ﴿۴﴾

۴۔ وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں خلق کیا پھر عرش پر مستقر ہوا اللہ کے علم میں ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے باہر نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

مَا یَلِجُ فِی الۡاَرۡضِ : یعنی جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے۔ باہر سے زمین میں داخل ہونے والا بیج، پانی وغیرہ تو انسانوں کے بھی علم میں ہے۔ ان کے علاوہ جو چیزیں زمین کی تہ میں جا کر انسانوں کے لیے کیا چیزیں نکالتی ہیں؟ ان کا علم اللہ ہی کو ہے۔ یہ تدبیر کائنات سے متعلق جزئیات کا ذکر ہے، جو عرش پر متمکن ہونے کا لازمہ ہے۔ بایں معنی کہ عرش الٰہی اللہ کے مقام تدبیر کا نام ہے۔