عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ﴿۴﴾

۴۔ اسی نے انسان کو بولنا سکھایا ۔

2 تا4۔ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ : قرآن کی تعلیم دی، یعنی جن و انس کو قرآن جیسی عظیم نعمت کی تعلیم سے نوازا، جو نعمت تخلیق سے بھی زیادہ بڑی نعمت ہے۔ اس لیے تخلیق سے پہلے تعلیم قرآن کی نعمت کا ذکر فرمایا:

عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ : اگر ما فی الضمیر کے اظہار کے لیے بیان، یعنی الفاظ و آواز کی نعمت نہ ہوتی تو خود معانی کو مخاطب کے سامنے پیش کرنا پڑتا جو یا تو ناممکن ہے یا مشکل۔ مثلاً اگر پانی بتانا مقصود ہو تو ہم لفظ پانی کے ذریعے معنی کو آسانی سے پیش کرتے ہیں، ورنہ خود پانی کو سامنے رکھ کر سمجھانا پڑتا۔