اِنَّا کُلَّ شَیۡءٍ خَلَقۡنٰہُ بِقَدَرٍ﴿۴۹﴾

۴۹۔ ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے کے مطابق پیدا کیا ہے۔

49۔ قدر اور تقدیرسے مراد ہے قانون اور نظام۔ ہر شے کی تخلیق اسی قانون اور نظام کے تحت ہے، اندھا دھند نہیں ہے۔ ہر شے کو اس نظام اور تقدیر کے دائرے میں وجود میں آنا، نشو و نما پانا اور پھلنا پھولنا ہے۔ اس تقدیر اور اس نظام میں علل و اسباب کو بڑا دخل ہے۔ بغیر علت و سبب کے نہ تو کوئی چیز از خود وجود میں آتی ہے اور نہ اس میں تبدیلی آسکتی ہے۔ انسان کو بھی اللہ کی اس وضع کردہ تقدیر یعنی نظام کے تحت چل کر اس میں اپنی تقدیر خود اپنے ہاتھوں سے رقم کرنا ہے۔ لہٰذا تقدیر کا مطلب جبر نہیں، بلکہ نظم ہے اور اس نظم میں انسان کو اپنی قسمت خود بنانی ہے۔ یعنی خود مختاری اور اپنی مرضی کے ساتھ۔