ذٰلِکَ مَبۡلَغُہُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ۙ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنِ اہۡتَدٰی ﴿۳۰﴾ ۞ٙ

۳۰۔یہی ان کے علم کی انتہا ہے آپ کا رب یقینا بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے اور اسے بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہے ۔

30۔ جو لوگ صرف دنیوی زندگی کو مقصد حیات سمجھتے ہیں، ان کی علمی سطح جانوروں سے زیادہ نہیں ہے۔ اسی لیے دعاؤں میں آیا ہے: وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ہَمِّنَا وَ لاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا ۔ (مستدرک الوسائل 6:285) اے اللہ! ہم کو ایسا نہ بنا دے کہ دنیا ہی ہمارا سب سے بڑا مقصد اور ہمارے علم و آگہی کی انتہا قرار پائے۔